سپریم کورٹ کا فیصلہ ہائیکورٹ میں زیرِسماعت نہیں آسکتا: بیرسٹر علی ظفر ایڈووکیٹ

بیرسٹر علی ظفر ایڈووکیٹ کی لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس میں دلائل
چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم لارجر بنچ آج 17جنوری کو بھی سماعت کرے گا: نعیم الدین چوہدری
عدالت میں شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا کی طرف سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ اور جواد حامد بھی پیش ہوئے

Model Town Massacare Case Update

لاہور (16 جنوری 2023ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس کے حوالے سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں قائم لارجر بنچ کے روبرو شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں زیر بحث نہیں آ سکتا۔ 2014 کے وقوعہ کی 2023 میں بھی تفتیش نہیں ہونے دی جا رہی، فیئر تفتیش کے بغیر فیئر ٹرائل ممکن نہیں ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ملوث ملزمان کی طرف سے سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی کو چیلنج کیا گیا اور لاہور ہائیکورٹ نے جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا، اس معطلی کی وجہ سے انصاف کا عمل تعطل کا شکار ہے۔ بیرسٹر علی ظفر ایڈووکیٹ آج مورخہ 17 جنوری کو ساڑھے 12 بجے لارجر بنچ میں مزید دلائل دیں گے، اس موقع پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد بھی عدالت میں موجود تھے۔

نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 17 جون 2014 کے دن ماڈل ٹاؤن لاہور میں 10 بے گناہ شہریوں کو خون میں نہلا دیا گیا، قتل عام کے اس سارے واقعہ کو میڈیا کے ذریعے پوری قوم نے دیکھا اس کے باوجود 8 سال گزر جانے کے بعد بھی واقعہ کی غیر جانبدار تفتیش تک نہیں ہونے دی جا رہی، یہ بے گناہ انسانی خون کا معاملہ ہے، مظلوم انصاف کیلئے عدلیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top