گلو بٹ تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ایک جزو ہے جنہوں نے گولیاں چلائیں انکو سزا کب ملے گی۔ راضیہ نوید
پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے، تاریخی جلسے، بیداری شعور مہم اور
تبدیلی کی تحریک نے اب ملک گیر انقلاب کی شکل اختیار کر لی ہے
غریب عوام اور لاکھوں خواتین ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں اکڑی گردنوں سے سریے نکال
دیں گے
پا کستان عوامی تحریک ویمن ونگ کی مرکزی صدر راضیہ نوید نے کہا ہے کہ پاکستان چند خاندانوں کیلئے نہیں بنایا گیا تھا۔ جاگیر دار، وڈیرے، سرمایہ دار اور نااہل سیاستدان پچھلے 67 سالوں سے غریبوں کے حقوق سے کھیل رہے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے، تاریخی جلسے، بیداری شعور مہم اور تبدیلی کی تحریک نے اب ملک گیر انقلاب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ غریب عوام اور لاکھوں خواتین ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں اکڑی گردنوں سے سریے نکال دیں گی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا چوروں، لٹیروں اور وڈیروں سے کوئی مطالبہ نہیں بلکہ انکی طاقت تو بیواؤں، یتیموں کے آنسو اور غریبوں کی سسکیاں ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری قوم کو انقلاب کا جو پیغام دے رہے ہیں اسکی تقلید کرنا ہو گی۔ عوام کو امن اور دہشت گردی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا پیغام امن اسلام اور پاکستان کیلئے ہے اس پر عملدرآمد سے ہی ملک میں دائمی امن قائم ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ میں دنیا کے مقابلے میں خواتین کی سب سے زیادہ اکثریت ہے، پاکستان وہ اسلامی ملک ہے جس میں پہلی بار ایک خاتون وزیراعظم نے اقتدار سنبھالا۔ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو خواتین کیلئے بد ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔ جنسی مساوات کے انڈیکس میں 142 ممالک کی درجہ بندی ہوئی جس میں پاکستان کا 141واں نمبر ہے۔ نام نہاد وزیر داخلہ نے 23 اکتوبر کو قومی اسمبلی میں جو رپورٹ پیش کی اس میں انہوں نے بتایا کہ پچھلے پانچ سال میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے 15 ہزار سے زائد مقدمات درج ہوئے ہیں لیکن صرف ایک ہزار کو سزا مل سکی۔ پنجاب کے نام نہاد وزیر اعلیٰ کیلئے شرمناک مقام ہے جبکہ ان 15 ہزار میں سے 13 ہزار مقدمات پنجاب میں سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلو بٹ تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ایک جز وہے جنہوں نے گولیاں چلائیں انکو سزا کب ملے گی۔ وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ اسلام آباد، راولپنڈی کے وفود سے مرکزی سیکرٹریٹ میں گفتگو کر رہی تھیں۔ اس موقع پر عائشہ شبیر، سدرہ کرامت، نبیلہ ظہیر اور ہما وحید بھی موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ عورت کو حقوق دینے کا واویلا مچانے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اسلام نے عورت کو چودہ صدیاں قبل ممبر پارلیمنٹ بنایا جبکہ مغرب نے 1929 میں عورت کو ووٹ کا حق دیا۔ مادر پدر آزادی کو حقوق کا نام دینا کسی طور پر درست عمل نہیں ہے۔ قیام پاکستان کے 66 سال بعد بھی قرآن سے شادی، کاروکاری اور مختلف شکلوں میں عورت کا استحصال اس لئے جاری ہے کہ ہم نے اپنی اصل اقدار سے منہ موڑ لیا ہے۔ فرائض سے پہلو تہی کرنے والے مخصوص ذہنوں نے عورتوں کو حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ خواتین کے حقوق کا اصل دشمن موجودہ استحصالی اور فرسودہ نظام سیاست و اقتدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کے روپ میں ایک اچھوتا اور مقدس رشتہ عطا کیا ہے تاکہ عورت معاشرے میں تخریب کی بجائے تعمیر و اصلاح کا فریضہ سر انجام دے سکے۔ عورت کو چاہیے کہ شر م و حیاء کا پیکر بن کر تعلیمی، معاشی، اقتصادی اور معاشرتی میدان میں مردوں کا ہاتھ بٹائے تاکہ معاشرے کی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکے۔ معاشرے میں خواتین کے تقدس کی بحالی کیلئے مؤثر اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
تبصرہ