تعلیمی پسماندگی کے باعث معاشرتی برائیاں مختلف رویوں کی صورت میں جنم لے رہی ہیں، فیض الرحمان درانی
تعلیم کے کاغذی علم برداروں نے تعلیمی ڈھانچے کو نا قابل تلافی نقصان پہنچائے
لاہور (30 اگست 2015) تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی کسی بھی برسر اقتدار سیاسی جماعت نے ایسی تعلیمی پالیسی پیش نہیں کی جسکا تعلق پاکستان کے زمینی حقائق سے ہو اور اس سے غریبوں کے بچوں کو کم ازکم اتنا تو فائدہ ہوا ہو کہ وہ ہنر مند بن کر کامیاب زندگی گزار سکیں۔ تعلیمی پسماندگی، تنزلی اور تعلیمی سہولیات کے فقدان کے باعث معاشرتی برائیاں مختلف رویوں کی صورت میں جنم لے رہی ہیں۔ حکمرانوں کے پاس اس بھیانک صورتحال پر قابو پانے کیلئے کوئی قابل عمل حل نہیں ہے۔ تعلیم میں انقلاب لانے کی باتیں تو بہت ہوتی ہیں مگر ابھی تک حکمرانوں نے تعلیم کی بہتری کیلئے کوئی ٹھوس اور عملی اقدامت نہیں کئے ہیں۔ ملک تعلیمی میدان میں کس قدر پیچھے ہے اسکا اندازہ نظام تعلیم کے نقائص سے لگایا جا سکتا ہے۔ وہ گذشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں گجرات، جہلم اور آزاد کشمیر سے آئے اساتذہ کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر رانا فاروق، غلام مرتضیٰ علوی، پروفیسر محمد حسین آزاد، علامہ لطیف مدنی و دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ایک جاری عمل کا نام ہے اور اچھی تعلیم کردار سازی میں معاون ہوتی ہے۔ گھسے پٹے موضوعات اور روایتی نصابی طریقہ و محدود سوچ نے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ جدید تقاضوں کے ساتھ علم کو فروغ دینے کی ضرور ت ہے۔ فیض الرحمن درانی نے کہا کہ قوموں کے عروج و زوال میں تعلیم اہم کردار ادا کرتی ہے، تعلیم واحد اور قطعی ذریعہ ہے جس کے بل بوتے پر انسان اپنے بہتر مستقبل کا راستہ متعین کر کے کامیابیوں سے ہمکنار ہوتا ہے۔ نئی کتب کی اشاعت میں تاخیر، کتابوں کی گراں قیمتیں، نظریاتی انتشار، تہذیب و ثقافت سے دوری اور اساتذہ کی سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہماری تعلیمی پسماندگی کے اسباب ہیں۔ تعلیم کے کاغذی علم برداروں نے تعلیمی ڈھانچے کو نا قابل تلافی نقصان پہنچائے، اگر اولین فرصت میں تعلیمی ڈھانچے کی تعمیر نو کا اہتما م نہ کیا گیا تو ناخواندگی کا سیلاب پورے ملک کو جہالت کے سمندر میں ڈبو دے گا۔
تبصرہ