سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، لاہور ہائیکورٹ نے مزید دلائل کے لئے 23 فروری کی تاریخ دے دی

ضابطہ فوجداری کی دفعہ 239 کے مطابق دو چالانوں میں علیحدہ علیحدہ فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی: وکلاء
شہداء کے ورثا کا فیصلہ ہے کہ اب کوئی یکطرفہ فیصلہ قبول نہیں کرینگے: خرم نواز گنڈا پور

لاہور (16 فروری 2016) سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے عوامی تحریک کی طرف دائر رٹ پر ابتدائی سماعت کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے بنچ نے مزید بحث کے لئے 23 فروری کی تاریخ دی ہے۔ گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے وکیل رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے ہائی کورٹ کے احاطہ میں قمر اشفاق کاہلوں ایڈووکیٹ، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، ناصر اقبال ایڈووکیٹ کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوامی تحریک نے عدالت سے استدعاکی ہے کہ دو چالانوں میں علیحدہ علیحدہ فرد جرم عائد نہ کی جائے، کیونکہ وقوعہ بھی ایک ہے اور ملزمان بھی ایک ہی ہیں۔ پولیس نے پاکستان عوامی تحریک کی ایف آئی آر میں بھی PAT کے 42 کارکنوں کو جو پولیس کی ایف آئی آر میں تھے کو ہی ملزم بنا دیا ہے۔ دونوں چالانوں میں علیحدہ علیحدہ فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہاکہ فرد جرم ایک ہی عائد ہونی چاہیے۔ ضابطہ فوجداری 1898کی دفعہ 239کے مطابق دونوں چالانوں میں علیحدہ علیحدہ فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی ہے کیونکہ وقوعہ بھی ایک اور ملزمان بھی ایک ہی ہیں۔ اس مقدمے انسداد دہشت گردی کورٹ نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 13 کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ آرٹیکل 13میں کہاگیا ہے کہ ایک ہی شخص کو ایک جرم میں دو دفعہ سزا نہیں ہوسکتی اور نہ ایک ہی شخص پر ایک وقوعہ میں دو دفعہ مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔

عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ ہماری نظریں عدالتوں کے فیصلے پر ہیں۔ فیصلہ آنے کے بعد آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔ شہداءکے ورثا اور عوامی تحریک کے کارکنوں کا یہ فیصلہ ہے کہ اب کوئی یکطرفہ فیصلہ قبول نہیں کیا جائے گا

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top