سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
مورخہ 19 مئی 2014 کو تحریک منہاج القران گوجرہ کے زیراہتمام ایک ورکر کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں خصوصی شرکت شاگرد رشید شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری علامہ رانا محمد ادریس نے کی۔ اس موقع پر 11 مئی کے حوالہ سے تمام فورمز کے کارکنان کو خصوصی طور پر مبارک دی گئی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے احتجاجی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی از سر نو تعمیر کا وقت آچکا ہے اگر موجودہ حکمران مزید ایوانوں میں رہے تو لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے لیکن ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں، اس نظام کو جمہوریت نہیں کہتے جہاں غربت ہو، لوگ بھوکے سوتے ہوں اور مائیں اپنے بچوں کو فروخت کرتی ہوں، جمہوریت میں تمام طبقات کو برابری کے حقوق دیےجاتے ہیں اور کرپٹ عناصر کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔
دھن، دھونس اور دھاندلی کی بنیاد پر منعقد ہونے والی پاکستان کی تاریخ کے کرپٹ ترین اِنتخابات کے نتیجے میں تشکیل پانے والی ناجائز حکومت کی پہلی ’سالگرہ‘ مکمل ہونے پر آج پاکستان عوامی تحریک ملک بھر کے ساٹھ اضلاع میں اِحتجاجی ریلیاں اور جلسے منعقد کر رہی ہے۔ اگرچہ پوری حکومتی مشینری تمام آئینی شقوں کو بالاے طاق رکھ کر عوام کو ان کے جمہوری حق سے محروم کرنے کی ناپاک سازش میں مصروف ہے، تاہم حکمرانوں کے مذموم عزائم کو ناکامی کا کفن پہناتے ہوئے عوام کے قافلے جوق در جوق سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور غریب کُش نظام کی تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکومت نے میگا کرپشن کی انتہا کر دی ہے۔ سیاسی کرپشن کو جمہوریت کا نام دے رکھا ہے۔ نظام حکومت آئین سے بغاوت، نظام انتخاب ملک و قوم کا دشمن، دوچار حلقوں میں دھاندلی نہیں ملک گیر دھاندلی ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو اپنے جوتوں تلے روندنے والے وزیر اعظم کو معزول کر دینا چاہیے۔ 11 مئی کا پر امن احتجاج عوام کا آئینی حق ہے۔ سیکیورٹی نہیں سیاسی خدشات ہیں۔ حکمران اپنی ذاتی حفاظت پر مامور ہزاروں پولیس اہلکاروں کو ایک روز کیلئے عوام کی حفاظت پر لگا دیں۔ غیر آئینی رکاوٹیں پیدا کرنے والے سن لیں پر امن کارکنوں نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ وہ 31 وعدے جو آئین پاکستان نے عوام کو حقوق دینے کے متعلق کیے ان میں سے ایک بھی آئین کے مطابق حکومت نے پورا نہ کیا اور نہ پچھلی پیپلز پارٹی کی حکومت نے اور نہ کسی اور حکومت نے۔ اس لیے پورے نہیں کیے کہ اس نظام میں اٹھارہ، بیس کروڑ عوام کی جگہ ہی نہیں ہے، یہ مخصوص اشرافیہ کا نظام ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے تاجر، سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے وفود سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی، بے روزگاری، نا انصافی اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام گردے فروخت اور خودکشیوں پر مجبور ہیں۔ یزیدی نظام کے خاتمے اور حسینی نظام کو نافذ کرنے کیلئے ڈٹ جانے کی ضرورت ہے۔ جھکنے کا نہیں بلکہ بڑھ کر حقوق چھین لینے کا وقت آ گیا ہے۔ ریاست مدینہ کا نظام لائیں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری اقلیتوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں ان کے سنگ ریاست بچاؤ کی جنگ لڑیں گے۔ 11 مئی کو جماعت انقلاب کی اقامت کہی جائے گی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ڈی چوک کا دھرنا انقلاب کی اذان تھی۔ 11 مئی کو ملک گیر احتجاج کے ذریعے جماعت انقلاب کی اقامت ہو گی۔ اقامت اور جماعت کے درمیان زیادہ وقت نہیں ہوتا اس لئے صف بندی کے بعد جلد جماعت کھڑی ہو جائے گی۔ جماعت انقلاب کے قیام کے بعد مذاکرات نہیں ہونگے۔ سیاسی دہشت گردوں اور ریاستی ڈاکوؤں سے اقتدار لے کر پر امن طریقے سے عوام کو منتقل کر دیا جائیگا۔
خرم نواز گنڈاپور نے مظاہرے کے ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان کی عزت و وقار کے ساتھ پاکستان کا استحکام و تمکنت اور عوام کا تحفظ اور خوشحالی وابستہ ہے۔ مضبوط فوج ہی پاکستان کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ تحفظ پاکستان کیلئے پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے اس لیے پاک آرمی پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ حکومت وقت خاندانی آمریت کو رواج دینے کیلئے ریاستی اداروں کو روندنے کی جس روش پر چل رہی ہے وہ گھناؤنی سازش ہے۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سیاست دوبارہ ریاست کو روندنے کی تیاریاں کر رہی ہے مگر قوم ایسا ہر گز نہیں ہونے دے گی۔ عوام سیاست کو فرعون بننے دیں گے اور نہ ہی ریاست کے ستونوں کو گرنے دیا جائے گا۔ آئین میں دئیے حقوق واپس لینے کیلئے عوام 11 مئی کو تیاری کے ساتھ نکلیں۔ گھروں میں جلنے مرنے سے کچھ نہیں ملے گا، غاصبوں سے حق چھیننا ہوں گے۔ ریاست کے تحفظ کا آئیندہ لائحہ عمل11 مئی کو دونگا۔
منہاج القرآن یوتھ لیگ چکوال کے زیراہتمام 13 اپریل 2014ء کو پریس کلب چکوال میں سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک تربیتی نشست کا اہتمام کیا گیا، جس میں رضاکاران کو سوشل میڈیا کی اہمیت اور اس کے مثبت استعمال پر لیکچر دیئے گئے۔ اس نشست کے مقاصد میں سوشل میڈیا کا مثبت اور بہترین استعمال، سوشل میڈیا پر عملی کام کے دوران احتیاطی تدابیر سے آگہی اور سوشل میڈیا کو حقیقی تبدیلی کے لئے بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی ٹپس شامل تھیں۔ اس پروگرام میں منہاج القرآن یوتھ لیگ اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے نوجوانوں کے علاوہ خواتین نے بھی شرکت کی۔
تحریک منہاج القرآن گوجرہ کے زیراہتمام محفل میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انعقاد کیا گیا جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کے شاگرد رشید علامہ مفتی محمد ارشاد حسین سعیدی نے خصوصی شرکت کی۔ محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ اس موقع پر تحریک منہاج القرآن کے جملہ فورمز کے عہدیداران اور کارکنان بھی موجود تھے۔ علامہ مفتی ارشاد حسین سعیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام دین امن و رحمت ہے، اسلام کسی بھی قسم کی دہشت گردی اور ظلم و بربریت کی اجازت نہیں دیتا۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ 11 مئی کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے اس دن انقلاب کا لائحہ عمل دوں گا۔ حکمران ریاست کے نمائندے نہیں دہشت گردوں کا سیاسی چہرہ ہیں اور یہ سیاسی اقتدار کے دائمی خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر حکمرانوں کو مزید 6ماہ مل گئے تو ملک برباد ہو جائے گا اورسنوارے جانے کے قابل نہیں رہے گا۔ طالبان مذاکرات اور پرویز مشرف کے ٹرائل کی آڑ میں حکمران قومی اداروں کی نج کاری کے ذریعے اربوں کما رہے ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پاک فوج کے جوانوں کی ذمہ داری ریاست پاکستان کی حفاظت ہے۔ آج ان کے مورال کو کم کرنے کی ناپاک سازش ہو رہی ہے، بعض وزراء اس مذموم اور گھٹیا ملک دشمنی پر مبنی کام پر متعین کئے گئے ہیں اور وہ پاک فوج کے ادارے کے خلاف انتہائی شرمناک اور توہین آمیز کلمات کہہ رہے ہیں۔ ایسا شرمناک عمل واضح طور پاکستان دشمن ایجنڈا لگتا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ فوج مخالف تقریروں کا سکرپٹ لوکل نہیں باہر کا تیار کردہ ہے اور یہ صرف فوج نہیں بلکہ ریاست دشمنی ہے۔ اس قدر زہر تو پاکستان کی افواج کے خلاف دشمن ملک کے وزراء نے بھی کبھی نہیں اُگلا۔ وزراء ذاتی حیثیت میں اتنا بڑا اقدام نہیں کر سکتے یہ حکومت کی ڈبل گیم ہے۔ آنے والے وقت میں آرمی کُو نہیں بلکہ عوام کا بہت بڑا Putsch ہو گا، عوامی ٹیک اوور ہو گا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے کہ غربت و افلاس میں غریب بھوکے مر رہے ہیں اور پڑھے لکھے بے روزگار نوجوان اپنی اسناد جلانے پر مجبور ہیں، کرپٹ نظام انتخاب و سیاست کی وجہ سے وطن عزیز میں دن بدن حالات دگرگوں ہوتے جا رہے ہیں۔ آج حکمران پیسوں کیلئے قومی مفاد تک بیچ رہے ہیں۔ تاثر ہے کہ دہشت گرد ایکسپورٹ کئے جا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں پاکستان عوامی تحریک کے ہر کارکن پر فرض عائد ہوتا ہے کہ اپنے اندر انقلاب کا جذبہ یوں رچا ئے کہ اپنے افکار اور کردار میں ڈاکٹر طاہرالقادری بن جائے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی طریقت و شریعت کا تقاضا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ اور سیدنا الشیخ عبد القادر جیلانی جیسی ہستیوں کو اپنا منبع اور رول ماڈل بنایا جائے۔ سب کو متحد و متفق ہو کر اور آپس میں تفریق کے سوالات کو ختم کر کے اصل قرار و چین اور غریب کے چہرے کی مسکراہٹ واپس لوٹانا ہے۔ اس کیلئے علماء و مشائخ کو تحریک پاکستان والا کردار دہرانا ہو گا۔ حجروں اور خانقاہوں سے باہر نکل کر رسم شبیری ادا کرنا ہو گی۔
3.8M
فیس بک
1.9M
ٹوٹر
© 1994 - 2024 Minhaj-ul-Quran International.