سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
تبدیلی کی خواہش رکھنے والوں کو سٹیٹس کو کے خلاف متحد ہوکر مقابلہ کر نا ہو گا۔ پارلیمنٹ ڈلیور کرنے میں ناکام رہی جبکہ بدنام جمہوریت ہوئی۔ انتخابی عمل میں آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں جس کیلئے غیر جانبدار اور با اختیار الیکشن کمیشن کی تشکیل نو ازحد ضروری ہے۔ تبدیلی پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کا مشترکہ مقصد ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان تحریک انصاف کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ اسلام آباد لانگ مارچ کے بعد انقلاب رکا نہیں بلکہ یہ اسکا آغاز ہے اب لاہور سے نکلوں گا اور ایک ایک شہر جاﺅں گا اور لاکھوں لوگ میرے ساتھ ہونگے، عوام نا امید نہ ہوں آخری دم تک انکے حقوق کی جنگ لڑوں گا اور کرپشن کرنےوالوں اور لٹیروں کو بھگا کر یا جیل بھیجنے تک یہ جنگ ختم نہیں ہو گی، جلد بتاﺅں گا کہ مرکزی اور صوبائی الیکشن کمشن کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں۔ الیکشن کمشن سے متعلق ایسے انکشافات کرﺅنگا کہ قوم کانوں کو ہاتھ لگائے گی اس حوالے سے ٹھوس ثبوت سامنے لاﺅنگا۔
پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے اجلاس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی۔ جس میں لانگ مارچ ڈکلیریشن کو حقیقی جمہوریت کیلئے تاریخی دستاویز قرار دیا گیا اور اس پر مکمل طور پر عمل درآمد کیلئے کاوشیں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دہشت گردی کے تسلسل اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس مذموم عمل کی سخت مذمت کے ساتھ اسے موجودہ حکومت کی واضح ناکامی قرار دیا گیا اور حکومتی غیر سنجیدگی پر اظہار افسوس کیا گیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ الیکشن کمیشن کی تحلیل کا نہیں بلکہ اسکی تشکیل ہی غیر آئینی ہے اور ہم اس کی تشکیل نو چاہتے ہیں اور اس حوالے سے سپریم کورٹ میں پٹیشن ایک دو روز میں داخل کر دی جائے گی اور میں خود اس کے دلائل کیلئے کورٹ جائونگا۔ الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی اراکین کی تقرری غیر آئینی ہے اس کی کوئی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک، حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کے مابین ہونے والے آج کے Follow up اجلاس، جو 17جنوری کا تسلسل ہے، میں فیصلہ ہو گیا ہے کہ 7 سے 10 روز کے دوران ہر صورت قومی و صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا اور یہ 16 مارچ سے پہلے ہوگی اور الیکشن کمیشن کو 30 روز سکروٹنی کیلئے دئیے جائیں گے اور قومی و صوبائی اسمبلی کے امید واروں کیلئے انتخابی سرگرمیوں کی اجازت پری کلیرنس کے بعد ہوگی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ آج اگر ہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر عمل کریں تو بہت ساری خرابیاں خود بخود دور ہو جائیں۔ آج ہم نے اپنے فکر و نظریے کی کمی کی وجہ سے خود کو تعلیمات نبوی سے دور کر لیا ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارے اندر وسعت قلبی و نظری پیدا نہیں ہو رہیں۔ ایک دوسرے کو برداشت نہ کرنے کا رحجان فروغ پا رہا ہے۔ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مولد کا ذکر تورات میں بھی آیا، جس میں آپ کے اخلاق حسنہ کی نشانیاں بیان کی گئیں۔ اس لیے آپ کی شخصیت اور آپ کے اخلاق ساری دنیا کے لیے مکارم اخلاق ہیں۔
تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام 11 ربیع الاول 24 دسمبر 2013ء کو مینار پاکستان لاہور میں 29 ویں عالمی میلاد کانفرنس کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ شب 9 بجے پروگرام کا پہلا حصہ تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا جس کی سعادت قاری غلام مصطفیٰ نے حاصل کی۔ شدید سردی کے باوجود مینار پاکستان کے سبزہ زار اور کھلے آسمان تلے لاکھوں عشاقان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجود ہیں۔
تحریک منہاج القرآن کی 29 ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس آج 24 جنوری مینار پاکستان گراؤنڈ میں ہو گی۔ ملک بھر سے لاکھوں عشاقان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شرکت کریں گے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کانفرنس سے خصوصی خطاب کریں گے۔ ARY NEWS شب 11بجے کانفرنس کی مکمل کارروائی براہ راست نشر کرے گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام آباد لانگ مارچ ڈکلیریشن کو میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں ایک عظیم معاہدہ ہے جو آج 17 جنوری 2013 کو سائن ہوا۔ اس کے شرکاء میں حکومت اور کولیشن پارٹیوں کے 10 نمائندے شامل ہیں۔ اس معاہدہ پر وزیراعظم سے دستخط ہوئے ہیں، جس کے بعد میرے دستخط ہوئے۔ قومی اسمبلی نے 16 مارچ 2013 کو تحلیل ہونا تھا، اب یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اب یہ اسمبلی 16 مارچ سے پہلے کسی بھی وقت تحلیل کر دی جائے گی، تاکہ انتخابات مقررہ 90 دنوں میں منعقد ہو سکیں۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں تحریکِ منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومتی ٹیم کے درمیان طے پانے والے ’اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلریشن‘ پر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے دستخط کردیے۔ یہ اعلان انہوں نے حکومت کی دس رکنی ٹیم کے ساتھ چار گھنٹوں سے زیادہ کے مذاکرات کے بعد مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کے اس مسودے پر حکومتی کمیٹی کے تمام اراکین کے دستخط ہیں اور وزیر اعظم کے بھی ہیں۔
حکومت کے نو رکنی وفد اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے درمیان عوامی لانگ مارچ ڈی اسکوائر میں مذاکرات کا عمل جاری ہے۔ حکومتی وفد میں چوہدری شجاعت حسین، قمرالزمان کائرہ، مخدوم امین فہیم، سینٹر عباس آفریدی، سینٹر فاروق ستار، بابر غوری، سید خورشید شاہ، مشاہد حسین سید، فاروق ایچ نائیک اور افراسیاب خٹک شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شام سات بجے تک مذاکرات کو تین گھنٹے گزر چکے تھے۔ جس میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے چار نکاتی ایجنڈے میں سے صرف ایک نکات پر بات ہوسکی۔ نماز مغرب کے وقفہ کے وقت شب پونے چھے بجے ڈاکٹر طاہرالقادری نے شرکاء مارچ سے مخاطب ہوئے۔ انہوں نے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی چار نکاتی ایجنڈے میں صرف ایک پوائنٹ پر بات ہوئی ہے۔ اس لیے آپ حوصلے سے اپنی جگہ پر ڈٹ کر بیٹھے۔
ڈاکٹرطاہرالقادری نے عوامی دھرنا مارچ کے پانچویں روز لاکھوں شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ شدید بارش اور آندھی میں بھی لاکھوں شرکاء اپنی جگہ پر جم کر بیٹھے ہیں۔ یہ ا ن پر اللہ کی رحمت اور امتحان ہے، لیکن دوسری جانب اس ملک کے حکمران ہیں، جو عوام کے ان جذبات کوسمجھنے سے قاصر ہیں۔ عوام پاکستان کے مطالبات کو سمجھنا حکمرانوں کا کام نہیں رہا۔ کیونکہ حکمران عوام کے جمہوری مزاج کوسمجھ ہی نہیں سکتے۔ اس لیے وہ اپنی ہٹ دھرمی اور بربریت پر قائم ہیں۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حکومت کو تین بجے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تھوڑی دیر پہلے لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مارچ سے پہلے بھی حکومت کو مذاکرات کے لیے بہت ٹائم دیا ہے۔ یہ آخری دیڈ لائن ہے۔
لانگ مارچ دھرنے کے تیسرے روز ڈاکٹر طاہرالقادری نے رات کی نشست میں پونے نو بجے شب مختصر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ آج ہم سے اتناڈر گیا ہے کہ وہ اپنی سازش میں کامیاب ہونے کے لیے روزانہ پیسے خرچ کر رہے ہیں۔ آئندہ دو روز میں تین ارب روپے میرے خلاف خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ارے وہ تین ارب تو کیا تین کھرب اور تیس کھرب بھی خرچ کرلے تو وہ یہ جنگ نہیں جیت سکتے، کیونکہ اب وہ جنگ ہار چکے ہیں۔ شرکاء استقامت کے ساتھ دو دن اور گزار لیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں ایک دینی عالم کے طور پر نہیں بلکہ آئینی و قانونی ماہر کے طور پر کہہ رہا ہوں۔ کیونکہ میں نے پوری زندگی میں پاکستان کا قانون پڑھایا، برطانوی قانون، امریکی قانون اور انٹرنیشنل قانون پڑھایا ہے۔ میں نے امریکا، برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں آئین و قانون کے ماہر کے طور پر لیکچرز دیئے۔ آج بھی میں خود آئین کا ادنیٰ سا طالب علم سمجھتا ہوں۔ اس ملک میں چند لوگوں کو چھوڑ کر کوئی بڑے سے بڑا بھی آئین و قانون میں میرا سامنا نہیں کرسکتا۔
3.8M
فیس بک
1.9M
ٹوٹر
© 1994 - 2024 Minhaj-ul-Quran International.