سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک اٹک کے زیراہتمام سانحہ لاہور کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں کارکنان اور عوام الناس کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر موجودہ حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے جملہ فورمز کے قائدین و کارکنان بھی موجود تھے۔
تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کوہاٹ کے زیراہتمام سانحہ لاہور کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں کارکنان اور عوام الناس کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر موجودہ حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے جملہ فورمز کے قائدین موجود تھے۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائدین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی پاکستان آمد پر موجودہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے۔
پاکستان عوامی تحریک مردان کے زیراہتمام سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں کارکنان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرہ ڈاکٹر حمید الرحمٰن صدر پاکستان عوامی تحریک مردان، ڈاکٹر طارق محمود نائب صدر پاکستان عوامی تحریک مردان، پروفیسر محمد بخت زمان امیر تحریک منہاج القرآن مردان ڈویژن اور دیگر رہنماؤں کی قیادت میں کالج چوک سے روانہ ہوا اور پریس کلب کے سامنے پہنچا۔
مورخہ 17 جون 2014 کو وزیرِ اعلٰی پنجاب کے موبائل فون سےایک کال کی گئی، اب کچھ موبائل فونز کا ریکارڈ اب ہمیں دستیاب ہے۔ اور اس کے فوری بعد عوامی تحریک کے کارکنان کا ایک قتلِ عام شروع ہو گیا۔ اور ماڈل ٹاؤن ایک مقتل بن گیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس دن ان احکامات کے بعد فوری طور پر 10افراداپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور بعد میں یہ تعداد بڑھ کر 16 تک جا پہنچی۔ ذرائع کے مطابق پہلی کال وزیرِ اعلٰی پنجاب نے 9 بجے اپنے پرنسپل سیکریٹری توقیر شاہ کو کی اور ا س کے ساتھ 9:03 پر انہوں نے کال رانا ثناءاللہ صاحب کو کی۔
اجتماعی قربانی 2015
17 جون کو لاہورمیں ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر ہونے والا پولیس حملہ ریاستی دہشت گردی، قتل وغارت گری اور حکومتی بربریت وتشدّد کی بدترین مثال ہے، جس میں نہتے اور پُرامن شہریوں پر براہِ راست گولیاں چلائی گئیںاور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نہتی خواتین کوبھی براہِ راست گولیوں کا نشانہ بناتے ہُوئے شہید کر دِیا گیااور قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی۔ سانحہ ماڈل ٹائون لاہور کی شدید ترین الفاظ میں مذمّت کی جاتی ہے۔
17 جون کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی طرف سے ہونے والی ریاستی دہشت گردی پر غیر مسلم برادری کے نمائندوں نے پرزور الفاظ میں مذمت کی اور اسے حکومتی بوکھلاہٹ اور بربریت قرار دیا۔ مسیحی رہنماوں کا ایک وفد جن میں مسیحی راہنماء فادر فرانسس ندیم، فادر عنائت برناڈ، فادر مائیکل، ڈاکٹر کنول فیروز، یوئیل بھٹی، پاسٹر سلیم، ریورنڈ راکی، ریورنڈ عمانویل کھوکھر، قیصر جوزف، جبکہ ہندو راہنماء پنڈت بھگت لال اور سکھ برادری کے نمائندہ سردار رمیش سنگھ کے علاوہ پیر شفاعت رسول اور شبنم ناگی بھی شامل تھے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن لاہور منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں وزیراعلیٰ پنجاب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔مطالبے میں کہا گیا ہے کہ اگر وہ ازخود مستعفی نہ ہوں تو صدر مملکت اپنا آئینی کردار ادا کرتے ہوئے انھیں عہدے سے ہٹا دیں۔ یہ مشترکہ اعلامیہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے پڑھ کر سنایا۔
اسلام آباد ایئرپورٹ پر 23 جون کو رونما ہونے والے سنسنی خیز ڈرامے کے حوالے سے جاری بیشتر مباحثوں میں لوگوں کی توجہ مسلم لیگ نواز کی حکومت پر اثر انداز ہونے والے سیاسی نتائج پر مرکوز ہے۔ مگر اس موقع پر پولیس کی کارکردگی پر تجزیہ کاروں یا حکومت میں سے کسی نے کوئی توجہ نہیں دی۔ لاہور میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے حامیوں کے خلاف مظالم کے بعد راولپنڈی پولیس کو احتیاط کے مظاہرے کی ہدایات دی گئی تھیں۔
پاکستان عوامی تحریک چکوال کی ہنگامی پریس کانفرنس مقامی ہوٹل میں منقعد ہوئی جس میں پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے نمائندگان کے علاوہ پاکستان عوامی تحریک کے عہدیداران کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس موقع پر تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل کینیڈا کے صدر احمد نواز ملک اور ناظم کینیڈا محمد طیب کے علاوہ حاجی عبدالغفور، شیخ ملک احسان محفوظ، سید تصور شاہ، حافظ محمد خان، ڈاکٹر سہیل جنجوعہ، چوہدری نذر حسین، مسز عظمیٰ عروج ملک، رافعہ عروج ملک کے علاوہ دیگر عہدیداران موجود تھے۔
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ہدایت پر پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ملک گیر ریلیاں نکالی گئیں۔ ملک بھر کے 60 شہروں میں پاکستان عوامی تحریک کی ریلیوں میں ہر جگہ ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ماڈل ٹاؤن میں نکالی گئی ریلی میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے بھی شرکت کی۔ لاہور میں نکالی گئی ریلی شالا مار چوک سے لاہور پریس کلب تک تھی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ریلی کی قیادت لاہور کے امیر محمد ارشاد طاہر، قاضی فیض اور حافظ غلام فرید نے کی۔
لاہور میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی ) اور ڈاکٹر طاہر القادری کے حامیوں کے خلاف مظالم کے بعد راولپنڈی پولیس کو احتیاط کے مظاہرے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ یقیناً ان احکامات یہ مراد نہیں تھی کہ راولپنڈی پولیس ائیرپورٹ پر اپنے قائد کے استقبال کے لیے جمع ہونے والے پی اے ٹی کے کارکنوں کے ہجوم سے ڈر جائے، جنہوں نے ایئرپورٹ کو اپنے گھیرے میں لے رکھا تھا، مگر ہوا کچھ ایسا ہی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کیلئے فوری طور پر خوراک اور ادویات کے 25 ہزار پیکٹ بھیج رہی ہے، جس میں تمام ضروری اشیاء شامل ہوں گی جو KPK حکومت اور فضائی آرمی کے کمانڈروں کی مشاورت اور رہنمائی سے تقسیم کئے جائیں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے 5 جماعتوں کا سربراہی اجلاس کل بلا لیا۔ زرائع
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر 29 جون کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی ہے۔ کل جماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی زیر صدارت ہونے والے ہم خیال جماعتوں کے اجلاس میں کیا گیا ہے، اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے یک نکاتی ایجنڈا پر اے پی سی بلائی گئی ہے، جس میں تمام جماعتوں کے نمائندوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
4M
فیس بک
2M
ٹوٹر
© 1994 - 2025 Minhaj-ul-Quran International.